Thursday, October 6, 2011

انہدام

انہدام


اب   اعتماد  جگاؤ  وفا  کی  بات  کرو 
رگوں سے زہرنچوڈو  دواکی بات کرو
یقیں دلاؤ کہ جرم و سزا کی بات   کرو 
                                 وہ سانحہ جسے ہونا نہیں تھا ہو بھی چکا
                                  لہو کا سیل رواں شہر کو ڈ بو بھی  چکا 
بہت  غنی  ہیں  اخوّت کے  چاہنے والے
خموش  رہ  کے ستم  کو سراہنے  والے
یہ ظلم و عدل سے یکسا ں نباہنے  والے 
                                 ہمارے عہد میں چارہ گران غم ٹھہرے
                                    فریب خوردہ نگاہوں میں محترم ٹھہرے 
اداس چہروں سے جذبات کی نمائش کیا
عمل کے بعد یہ رد عمل کی خواہش کیا
ہمارے  ضبط  مسلسل  کی  آزمائش  کیا 
                               پڑے گی ضرب تو آئینے ٹوٹ جائیں گے
                               یہ ریزہ ریزہ چبھیں گے لہو رلاییں گے 
یہ  مانا شام غریباں ہے صبح عید  نہیں
مگر  یہ  وقت پلٹ جاۓ کچھ  بعید  نہیں
ہم اب بھی ارض مقدّس سے نا امید نہیں 
                                شب  سیاہ   کا   جاد و   ضرور   ٹوٹے   گا
                               انھیں اندھیروں کے دامن سے نور پھوٹے گا

                                                              عامر ریاض

Sunday, September 25, 2011

.....ایک تنہا نظم


تنہائی کے جنگل میں  
ٹھہرے ہوئے اک پل میں
جب درد پگھلتا ہے 
احساس کی شاخوں پر
مدّت سے تھما پانی
حولے سے نکلتا  ہے
دل چیر کے پربت کا
پتھر سے ابلتا ہے
راہوں میں پھسلتا ہے
گرتا ہےسنبھلتا  ہے
پھر نیل  کی چادر پر 
کچھ دور یونہی چل کر
سو جاتا ہے پانی میں 
دریا کی روانی میں
کچھ نقش ابھرتے  ہیں
صدیوں کے نشاں پل میں
بنتے ہیں بکھرتے ہیں
ہر روز یہ ہوتا ہے 
.....تنہائی کے جنگل میں
  عامر ریاض   

Saturday, September 17, 2011

ہندوستان کا الیکٹرانک میڈیا خاکی ہاف پینٹ میں

ہندوستان کا الیکٹرانک  میڈیا خاکی ہاف پینٹ میں  
انا ہزارے کی تحریک سے اورکچھ  ہوا ہو یا نہ ہوا ہو مگر فرقہ پرست تنظیموں کو یہ بات اچھی طرح سمجھہ میں آ گئی ہے کہ ہندوستان کی ٩٩ فی صد ٹی وی چینل آر ایس ایس کے رضا کار ممبر ہیں اور مہاتما گاندھی کے طرز پر کسی طرح کی تحریک چلانے یا مظاہرہ کرنے پر انھیں مفت میں ایسا  میڈیاکو ریج حاصل ہو سکتا ہے جو کروڑوں روپے خرچ کرکے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا-مودی کے اپواس پر میڈیا چینلس کی فریفتگی تو کم از کم یہی اشارہ کرتی ہے -حال ہی میں امریکا کی تعریف اور سپریم کورٹ کے رویے سے مسرور مودی اور اسکے حامیوں نے مودی کو اپواس پر بیٹھانے کا جو ڈرامہ شروع کیا ہے وہ صیہونی طاقتوں کی اس بڑی سازش کا حصّہ ہے جو ہندوستان کے اپر کاسٹ ہندوؤں ،فرقہ پرست تنظیموں اور متسصب ٹی وی چینلوں نے مشترکہ طور پر تیارکی ہے-
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ اپر کاسٹ ہندو مودی کو قاتل نہیں بلکہ اپنا ہیرو مانتے ہیں، ٹھیک اسی طرح جیسے ہٹلر کوبہت سےغیر یہودی طبقےقاتل کے بجاۓ ہیرو تسلیم کرتے رہے ہیں-اپر کاسٹ ہندوؤں کی ایک بڑی تعداد مودی کو مسلمانوں کی مبینہ دہشت گردی سے نمٹنے کا ایک آلہ سمجھتی ہے, یا کم از کم مسلم قوم کو دبا کر رکھنے کی لئے مودی جیسے فاستاییوں کے وجود کو برقرا ر رکھنا ضروری سمجھتی ہے-ہندوستان کے  الیکٹرانک  میڈیا میں آج بھی بڑی تعداد ایسے ہی عناصر کی ہے -انا کے معاملے سے انھیں یہ اندازہ بھی بخوبی ہو چکا ہے کے خواہ ہندوستان کے کروڑوں عوام کچھ بھی سوچتے ہوں مگر میڈیا کے ذریعے چند ہزار لوگوں کو سارے ہندوندستان کا نمائندہ بنا کر پیش کیا جا سکتا ہے-
مودی نے اپنے اپواس کے لئے جو اسٹیج تیار کیا ہے اسکے پس منظر میں گاندھی جی کی بہت بڑی تصویر لگائی گئی ہے-گاندھی اور مودی کے اس غیر فطری اشتراک کو دکھانے میں الیکٹرانک  میڈیا نے کوئی کور کسر باقی نہیں رکھی ہے -سارے ٹی وی چینل فدائی غلاموں کی طرح ملک کی تمام خبروں سے چشم پوشی کرکے صرف اور صرف مودی کی خِدمَت میں لگے ہیں اور موجودہ دور کے ا س فرعون اعظم کی ایک ایک حرکت کو منظر عام پر لانے کا قومی فریضہ انجام دے رہے ہیں-
یہاں دو باتیں ذہن میں رکھنا ضروری ہے -پہلی یہ کہ سپریم کورٹ نے مودی کو بے گناہی کا سرٹیفکیٹ نہیں دے دیا ہے ،صرف ان معاملات کو ٹرائل کورٹ میں حل کرنے کی ہدایت دی ہے -دوسری بات یہ کہ امریکا کی جانب سے مودی کی تعریف ایک قاتل کی دوسرے قاتل کی تعریف کے مترادف ہے با لکل ویسے ہی جیسے ابو جہل ابو لہب کی تعریف کرے-
بہر حال میڈیا کا یہ خاکی رول ہمیں اس بات کی یاد ضرور دلاتا ہے کہ مسلمانوں کو اپنی آواز اٹھانے کے لئے سنجیدگی کے ساتھہ اپنا میڈیا قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے-

Tuesday, September 13, 2011

مولانا احمد رضا خان کی ایک نادر تخلیق

یہ نعت ماہنامہ زاویہ لکھنو ،مارچ ٢٠٠٩ میں شایع ہوئی تھی -یہاں مذکورہ رسالہ کے متعلقہ صفحات کا عکس شایع کیا جا رہا ہے -عامر     
l


Monday, September 12, 2011

                                               ایک غزل     ذکیہ جعفری کے نام

تمام شہر تو پابند  ہے گواہی   کا
کسے یقین دلاؤ گے بے گناہی کا

ہماری آنکھہ سے دنیا نے روشنی پائی
ہمیں پھ جرم بھی عائد ہے کم نگاہی کا

ضمیر بک گیا دنیا نہ مل سکی پھر بھی
عذاب یوں بھی ہوا کرتا ہے الہی کا

کبھی تو رات کے سینے سے نور پھوٹے گا
کہیں  تو ٹوٹے  گا یہ  سلسلہ  سیاہی  کا

وہ جنکے فیزے کرم سے عذاب اتراتھا 
انھیں بھی رنج ہے عامر مری تباہی کا


Sunday, September 11, 2011

ایک نظم قائدین ملّت کے نام


شاہین 
   
تمہارا عبقری شاہین 
بے کران آسمانوں اور سنگلاخ چٹانوں سے
قصر شاہی کے گمبد زر نگار میں 
 لوٹ آیا ہے 
کہ یہاں رزق کی فراہمی ہے
پرواز جیسے کار فضول سے فراغت ہے
نشیمن کے لئےسی 
 نہیں کرنی پڑتی
شاہین بے پروا 
اب مزے میںدن کاٹتا ہے
کبھی لہو گرم رکھنے کی حاجت ہو
 تو
                           سفید فاختاؤں کے بدن چاٹتا ہے         عامر ریاض

دبستان اردو

تمام اردو دوستوں کی خدمت میں آداب ،دبستان اردو میں آپ سب کا خیر مقدم ہے .  یہ ویب سائٹ تمام اردو دوستوں کے نام ہے.آپ یہاں اپنی تخلیقات،خیالات،اردوسے متعلق خبریں براہ راست اردومیں نشر کر سکتے ہیں . اگر یہاں موجود کی بورڈ آپکی مدد نہ کرے تو آپ رومن(انگریزی) اردومیں اپنے تاثرات تحریر کر دیں ،ہم اسے اردورسم الخط میںتبدیل کردیں گے   ..شکریہ ...عامر ریاض .