ایک غزل ذکیہ جعفری کے نام
تمام شہر تو پابند ہے گواہی کا
کسے یقین دلاؤ گے بے گناہی کا
ہماری آنکھہ سے دنیا نے روشنی پائی
ہمیں پھ جرم بھی عائد ہے کم نگاہی کا
ضمیر بک گیا دنیا نہ مل سکی پھر بھی
عذاب یوں بھی ہوا کرتا ہے الہی کا
کبھی تو رات کے سینے سے نور پھوٹے گا
کہیں تو ٹوٹے گا یہ سلسلہ سیاہی کا
وہ جنکے فیزے کرم سے عذاب اتراتھا
انھیں بھی رنج ہے عامر مری تباہی کا
No comments:
Post a Comment