Saturday, September 17, 2011

ہندوستان کا الیکٹرانک میڈیا خاکی ہاف پینٹ میں

ہندوستان کا الیکٹرانک  میڈیا خاکی ہاف پینٹ میں  
انا ہزارے کی تحریک سے اورکچھ  ہوا ہو یا نہ ہوا ہو مگر فرقہ پرست تنظیموں کو یہ بات اچھی طرح سمجھہ میں آ گئی ہے کہ ہندوستان کی ٩٩ فی صد ٹی وی چینل آر ایس ایس کے رضا کار ممبر ہیں اور مہاتما گاندھی کے طرز پر کسی طرح کی تحریک چلانے یا مظاہرہ کرنے پر انھیں مفت میں ایسا  میڈیاکو ریج حاصل ہو سکتا ہے جو کروڑوں روپے خرچ کرکے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا-مودی کے اپواس پر میڈیا چینلس کی فریفتگی تو کم از کم یہی اشارہ کرتی ہے -حال ہی میں امریکا کی تعریف اور سپریم کورٹ کے رویے سے مسرور مودی اور اسکے حامیوں نے مودی کو اپواس پر بیٹھانے کا جو ڈرامہ شروع کیا ہے وہ صیہونی طاقتوں کی اس بڑی سازش کا حصّہ ہے جو ہندوستان کے اپر کاسٹ ہندوؤں ،فرقہ پرست تنظیموں اور متسصب ٹی وی چینلوں نے مشترکہ طور پر تیارکی ہے-
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ اپر کاسٹ ہندو مودی کو قاتل نہیں بلکہ اپنا ہیرو مانتے ہیں، ٹھیک اسی طرح جیسے ہٹلر کوبہت سےغیر یہودی طبقےقاتل کے بجاۓ ہیرو تسلیم کرتے رہے ہیں-اپر کاسٹ ہندوؤں کی ایک بڑی تعداد مودی کو مسلمانوں کی مبینہ دہشت گردی سے نمٹنے کا ایک آلہ سمجھتی ہے, یا کم از کم مسلم قوم کو دبا کر رکھنے کی لئے مودی جیسے فاستاییوں کے وجود کو برقرا ر رکھنا ضروری سمجھتی ہے-ہندوستان کے  الیکٹرانک  میڈیا میں آج بھی بڑی تعداد ایسے ہی عناصر کی ہے -انا کے معاملے سے انھیں یہ اندازہ بھی بخوبی ہو چکا ہے کے خواہ ہندوستان کے کروڑوں عوام کچھ بھی سوچتے ہوں مگر میڈیا کے ذریعے چند ہزار لوگوں کو سارے ہندوندستان کا نمائندہ بنا کر پیش کیا جا سکتا ہے-
مودی نے اپنے اپواس کے لئے جو اسٹیج تیار کیا ہے اسکے پس منظر میں گاندھی جی کی بہت بڑی تصویر لگائی گئی ہے-گاندھی اور مودی کے اس غیر فطری اشتراک کو دکھانے میں الیکٹرانک  میڈیا نے کوئی کور کسر باقی نہیں رکھی ہے -سارے ٹی وی چینل فدائی غلاموں کی طرح ملک کی تمام خبروں سے چشم پوشی کرکے صرف اور صرف مودی کی خِدمَت میں لگے ہیں اور موجودہ دور کے ا س فرعون اعظم کی ایک ایک حرکت کو منظر عام پر لانے کا قومی فریضہ انجام دے رہے ہیں-
یہاں دو باتیں ذہن میں رکھنا ضروری ہے -پہلی یہ کہ سپریم کورٹ نے مودی کو بے گناہی کا سرٹیفکیٹ نہیں دے دیا ہے ،صرف ان معاملات کو ٹرائل کورٹ میں حل کرنے کی ہدایت دی ہے -دوسری بات یہ کہ امریکا کی جانب سے مودی کی تعریف ایک قاتل کی دوسرے قاتل کی تعریف کے مترادف ہے با لکل ویسے ہی جیسے ابو جہل ابو لہب کی تعریف کرے-
بہر حال میڈیا کا یہ خاکی رول ہمیں اس بات کی یاد ضرور دلاتا ہے کہ مسلمانوں کو اپنی آواز اٹھانے کے لئے سنجیدگی کے ساتھہ اپنا میڈیا قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے-

No comments:

Post a Comment